آزاد کشمیر حکومت اور عو??م?? ایکشن کمیٹی کے مابین مذاکرات کامیاب ہوگئے اور معاہدہ طے پا گیا جبکہ 23 جنوری کو لانگ مارچ کی کال بھی واپس لے لی گئی۔
صدرآزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے متنازعہ آرڈیننس واپس لے لیا اور پیس فل اسمبل?? اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس 2024 واپس لیے جانے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔
ایکشن کمیٹی اور حکومتی وزیر نے 12 نکاتی معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔
معاہدے کے تحت جوائنٹ عو??م?? ایکشن کمیٹی کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر چھ ماہ میں بات چیت کے ذریعے عمل درآمد ہوگا، 50 کے علاوہ باقی تمام ایف آئی آرز ضابطہ کے تحت 90 دن کے اندر ختم کی جائیں گی۔
برطرف ملازم صہیب عارف کو سات دن کے اندر بحال کیا جائے گا، اظہر شہید کے بھائی کو سات دن کے اندر سرکاری ملازمت دی جائے گی اور ?کرتا_ہے۔/108733.html">?ار زخمیوں کو فی کس 10لاکھ روپے معاوضہ سات دن کے اندر ادا کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں؛ آزاد کشمیر کے صدر کی حکومت کو آرڈیننس واپس لینے، گرفتار افراد کی رہائی کی ہدایت
آٹے کا معیار بہتر اور آبادی کے مطابق دستیابی یقینی بنائی جائے گی، بجلی میٹروں کی خریداری آئندہ مالی سال میں بذریعہ ای ٹینڈر کی جائے گی۔
دوسری جانب، صدارتی آرڈیننس واپس لینے کا نوٹیفکیشن کوہالہ میں عو??م?? ایکشن کمیٹی قائدین کے حوالے کر دیا گی?? ہے جس کے بعد عو??م?? ایکشن کمیٹی کوہالہ سے برارکوٹ روانہ ہوگئی۔
متنازعہ صدارتی آرڈیننس کے تحت گرفتار افراد کو رہا کر دیا گیا۔ صدر آزاد کشمیر نے بھی مکتوب تحریر کرکے حکومت کو آرڈیننس واپس لینے کی ہدایت کی تھی۔
حکمران اتحاد میں شامل پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن نے بھی آرڈیننس واپسی کا مطالبہ کیا تھا۔ بجلی کے کمرشل بلوں پر بھی فارمولہ طے پا گی?? ہے۔
عوام?? ایکشن کمیٹی نے اعلان کرتے ہوئے کہ?? ہے کہ ?کرتا_ہے۔/108733.html">?ار دن سے جاری شٹر ڈاؤن ختم ہوگی?? ہے لہٰذا ٹرانسپورٹر گاڑیاں چلائیں، نوے روز کے اندر 12 نکات پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل ہوگا۔